قرآن کریم کی تعلیمات انسانوں کو سچائی، عدل، محبت، اور احترام کا راستہ دکھاتی ہیں: قاضیئ شہر حافظ عبد القدوس ہادی
کانپور محمد عثمان قریشی: آج مشرقی یو پی کی عظیم دینی تربیتی، تعلیمی، تحریکی و مثالی درسگاہ جامعہ عربیہ اشاعت العلوم قلی بازار کے مسجد عائشہ صدیقہؓ میں مولانا ابوبکر ہادی قاسمی نے ماہ رمضان الکریم کی پانچویں شب کو تراویح میں قرآن کریم کا دور مکمل کیا۔
اس موقع پر قاضیئ شہر قاری عبد القدوس ہادی نے دعائیہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان کا بابرکت مہینہ ہمارے درمیان ہے۔ یہ مہینہ جسے ملے وہ بہت ہی خوش نصیب ہوتا ہے اس مہینے میں ہی قرآن کریم جیسی عظیم کتاب اللہ تعالیٰ نے ہمیں تحفتاً کیا۔ ہمارے لئے تمام حکمت و ہدایت اس کتاب میں موجود ہیں اب ہمیں مزید کسی کتاب کی ضرورت نہیں چونکہ یہ ایسی عظیم کتاب ہے جس میں زندگی کے ہر گوشے سے متعلق پیش آنے والے تمام مسائل کے حل موجود ہیں۔
قرآن کریم تمام انسانوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا آخری اور مکمل پیغام ہے جو نبی اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا۔ قرآن میں انسانوں کی رہنمائی کے لئے زندگی کے تمام شعبوں کے متعلق ہدایات دی گئی ہیں۔ اس کتاب میں نہ صرف فرد کی ذاتی زندگی کو بہتر بنانے کی رہنمائی کی گئی ہے بلکہ اجتماعی زندگی، معیشت، سیاست، اخلاقیات، اور عدلیہ جیسے امور پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
قرآن کریم کی تعلیمات انسانوں کو سچائی، عدل، محبت، اور احترام کا راستہ دکھاتی ہیں۔ یہ کتاب انسانوں کو اللہ کی عبادت، نیک عمل، اور اس کی رضا کی تلاش کی طرف راغب کرتی ہے۔ قرآن کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہر دور اور ہر قوم کے لئے موزوں ہے۔ اس میں بیان کی گئی ہدایات وقت کے ساتھ بدلتی نہیں ہیں اور ہر انسان کی زندگی میں فلاح کی طرف رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔
اس کتاب میں انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے صحیح راستہ دکھایا گیا ہے۔ قرآن کریم کا مقصد انسانوں کی فلاح اور خوشحالی ہے، اور یہ دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ اس میں دی گئی ہدایات پر عمل کر کے انسان اپنے مقصدزندگی کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے اور اپنے اندر کی خوبصورتی اور روحانیت کو بیدار کر سکتا ہے۔ یعنی قرآن تمام انسانوں کے لئے ایک جامع ہدایت ہے جو ان کی زندگی کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہمیں خوب خوب عبادات کرنی چاہئے شب و روز عبادات میں گزارنا چاہئے، لیکن وہیں ایک خامی ہمارے درمیان یہ بھی ہے کہ آج ہمارے معاشرے میں لوگوں میں اتنی بے حسی پیدا ہو گئی ہے کہ وہ قرآن کی تعلیمات سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں رمضان جیسے عبادت والے مہینے میں بھی کھانے پینے تک کی دکانیں دن میں کھلی رکھتے ہیں جس میں ایسے لوگ جو روزہ نہیں رکھتے وہ کھلے عام کھاتے پیتے نظر آتے ہیں یہ عمل اللہ کی غضب کو دعوت دینے والا عمل ہے۔
رمضان کے مہینے میں تمام لوگوں کو چاہئے کہ روزہ رکھنے کی کوشش کریں اگر کسی عذر کے باعث وہ روزہ نہیں رکھ سکتے تو کم از کم کھلے میں کھانے پینے سے باز رہا کریں یعنی ایسے دن گزارا کریں کہ مانوں روزہ ہو، آج ہمارے معاشرے میں لوگوں نے قرآن جیسی عظیم بابرکت کتاب کو اپنے طاقوں کی زینت بنا رکھا ہے کہ جس سے ہمیں اپنی زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہدایت حاصل کرنی تھی ہم نے اس عظیم کتاب کا دامن چھوڑ رکھا ہے اور اس کے پس منظر ہم دنیا میں رسوائی کا سامنا کررہے ہیں، ہمیں حکمت عملی نہیں آتی، ہمیں ہر میدا میں مات مل رہی ہے۔ ہمارے کردار میں بہتری نہیں آ پا رہی ہے چونکہ اللہ نے قرآن کریم کو تمام انسانوں کی ہدایت کیلئے اپنے محبوب نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل کیا، لیکن آج ہم اس عظیم کتاب سے فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔
ابھی بھی وقت ہے لوگوں کو چاہئے کہ قرآن کریم کو پڑھنے اور اسے سمجھنے کیلئے وقت نکالیں اور اپنی نسل نو کو بھی اس کتاب کی تعلیم و حکمت سے آراستہ کریں تاکہ ان کی زندگیاں تاریک ہو نے سے محفوظ رہے۔
اس موقع پر مفتی اقبال احمد قاسمی نے کہا کہ رمضان المبارک میں قرآن کریم نازل ہوا اور رمضان کے بابرکت ماہ میں ہی ہمیں اس کو پڑھنے اور سننے کی سعادتیں کثرت سے حاصل ہوئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی عظیم المرتبت کتاب ہے جس میں دنیا جہان کے تمام علوم موجود ہیں چاہے وہ سانئس ہو ریاضی ہو جغرافیہ ہو یا حساب یا پھر ماحولیات وہ تمام علوم کو انسانی حیات کیلئے ضروری اور لازمی ہیں وہ تمام علوم قرآن کریم میں موجود ہیں چونکہ قرآن کریم کو تمام عالم انسان کیلئے ہدایت بنا کر بھیجا گیا ہے، یہاں یہ کہنا پڑے گا کہ ہمارا قرآن کے ساتھ رویہ پہلے بھی ٹھیک نہیں تھا اور آج بھی ٹھیک نہیں ہے جس کے پس منظر میں ہمیں ہمارے اعمال کے نتیجے میں ہم پر جابر حکمران مسلط کر دئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دین اسلام ہی واحد وہ دین ہے جس کے قیامت تک باقی رہنے کا اعلان نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے کیا،
آج تک جتنے بھی دین آئے، جتنے بھی نبی آئے سبھی کے مؤجزے ایک مدت تک ہی باقی رہے لیکن شریعت محمدی ؐ تا قیامت تک باقی رہنے والی ہے۔ آج کے جدید دور میں جب ٹیکنالوجی نے کافی ترقی کے منازل طے کر لئے ہیں اس دور میں بھی جب گوگل، چیٹ جی پی ٹی، اور اے آئی سے قرآن جیسی کسی چیز کی تخلیق کے بابت سوال کیا جاتا ہے تو وہ معذرت کرتے نظر آتے ہیں کیونکہ یہ اللہ وحد ہ لا شریک کا کلام ہے جس کا بدل کوئی بھی پیش نہیں کر سکتااور یہ تا قیامت باقی رہے گا جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود باری تعالیٰ نے لے رکھی ہے۔
دین اسلام اس لئے بھی کامل اور کامیاب ہے کیونکہ جو کتاب اللہ نے دی ہے اس میں ہی انسانوں کیلئے وہ تمام درکار تعلیمات موجود ہیں جو کسی دیگر مذہب کی کتابوں میں نہیں ملیں گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ قرآن کریم سے ہمیں اپنا رشتہ مضبوط کرنا پڑے گا، اپنے کسی بڑے سے قرآن کریم جیسی بابرکت و عظمت کتاب کو سمجھنے کی کوشش کرنی پڑے گی تاکہ آخرت میں قرآن ہمارے حق میں گواہی دے ورنہ قرآن آخرت میں ہمارا دامت پکڑ لے گا اور ہم سے سوال ہوگا۔
تقریب کا اختتام مفتی اقبال احمد قاسمی کی دعا کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر سلطان قمر قاسمی، مفتی عاقب شاہد قاسمی، مفتی معاذ قاسمی، مفتی ہارون رشید قاسمی، مفتی حسان قاسمی، مفتی خالد عمر قاسمی، مفتی عمر فاروق ہادی قاسمی، مفتی اسامہ قاسمی، حافظ شاہد جمال، حافظ عبد حمید، حافظ شرف الدین، حافظ مفید عالم کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء کرام، مفتیان عظام و عامۃ المسلمین موجود تھے۔’
مسائل شرعیہ اکیڈمی رمضان ہیلپ لائن پر پوچھے گئے سوالات کے جوابات حسب ذیل ہیں:
سوال: اگر روزے کی حالت میں کسی نے قلم یا پنسل کا سِرا چوسا اور اس پر لگی کوئی چیز حلق میں چلی گئی؟
جواب: اگر قلم پر کوئی ایسی چیز لگی ہو جو جسم کو غذا فراہم کرتی ہو (جیسے سیاہی، رنگ، یا گوند) اور وہ نگل لی جائے تو روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ اگر کچھ بھی اندر نہ گیا ہو تو روزہ برقرار رہے گا، مگر ایسی حرکت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
سوال: اگر روزے کی حالت میں پانی کے اندر زیادہ دیر تک رہنے سے کان میں پانی چلا جائے؟
جواب: اگر کان کا پردہ سلامت ہے تو کان میں پانی جانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن اگر پردہ پھٹا ہوا ہو اور پانی اندر گلے تک پہنچ جائے تو روزہ فاسد ہو سکتا ہے۔
سوال: اگر روزے میں سوتے ہوئے منہ کھلا رہنے سے کوئی کیڑا یا مکھی حلق میں چلی جائے تو؟
جواب: اگر ایسا بلا اختیار ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن اگر جان بوجھ کر ایسا کیا جائے کہ کوئی چیز حلق میں چلی جائے تو روزہ فاسد ہو سکتا ہے۔